*والدین*دُنیا کے سب سے بڑے اور ایماندار انویسٹر آپ کے والدین ہیں، یہ ایسے انویسٹر ہیں جو اپنے بچوں پر تین طرح کا سرمایہ خرچ کرتے ہیں____!!!1:مال و دولت 2:وقت (اپنی ساری عمر) 3:اپنی جوانی/عمر (خوبصورتی، حسن و جمال، اپنی طاقت)اور یہ (والدین) ایسے انویسٹر (سرمایہ) کار ہیں کہ:اپنا وقت ، عمر ، پیسہ اور اپنی سوچ و فکر سب قربان کرتے ہیں وہ بھی بنا کسی لالچ کے۔ انہوں نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ جس پر وہ انویسٹ کر رہے ہیں کیا وہ اُنہیں آگے جاکر کوئی فائدہ پہنچا پائے گا کہ نہیں، بنا کسی فکر و فائدے کے وہ اپنے بچوں پر انویسٹ کیے جاتے ہیں ، کیے جاتے ہیں اور کیے ہی جاتے ہیں۔۔۔مگر آخر جب وہ زندگی کی بھاگ دوڑ اور آپ کی خواہشات کے محلوں کو تعمیر کر کے اپنی عمر و جوانی کی اُس منزل پر آ پہنچے ہیں جہاں پر وہ اپنی ساری مضبوطی آپ پر قربان کر کے خود کمزور پڑ جاتے ہیں۔ بس پھر وہی سے اُن کے دل میں ایک معصومانہ سی خواہش جنم لیتی ہے اور وہ خواہش پتا ہے کیا ہے___؟؟؟کہ جس طرح ہم نے اپنے بچوں کے کمزور اور لڑکھڑاتے قدموں کو مضبوطی بخشی ، اُن کا ہاتھ تھام کر اُنہیں چلنا سکھایا ، اُنہیں پیار و محبت اور شفقت سے پالا بالکل اُسی طرح ہمارے بچے بھی ہمارا سہارا بنے ،*والدین کی معصومانہ خواہشات:** ہم چلنا بھول گئے ہیں ہمیں چلنا سکھائیں ، * ہم کھانا بھول گئے ہیں ہمیں کھانا کھلائیں ،* ہم جینا بھول گئے ہیں ہمیں جینا سکھائیں ،* ہم ہنسنا بھول گئے ہیں ہمیں ہنسنا سکھائیں ،اگر خالص مُحبت سیکھنی ہے نا تو اپنے والدین سے سیکھیں ، ایک نگاہ اُن کی طرف اٹھا کر تو دیکھیں آپ کو خود ہی اندازہ ہو جائے گا کہ آپ کو بناتے بناتے اُنہوں نے خود کو خاک کر لیا ہے اور بدلے میں آپ سے کوئی ڈیمانڈ نہیں ، اِسی کو کہتے ہیں سچی مُحبت کہ خود کو فنا کرکے اپنی محبوب چیز کو زندہ رکھنا اور زندگی سنوارنے کی ہر ممکن کوشش کرنا بنا کسی پرافٹ کے لالچ کے____خدارا اپنے والدین کی قدر و قیمت کو پہچانیں، 🙏🏻اُن کی قدر کریں، اُن سے محبت کریں، اُنہیں اپنا وقت کہ جس کی انہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے اُنہیں دیں، اُن کے بار بار سوال کرنے یا پوچھنے کی عادت سے اُکتائیں مت، یہ اُن کا حق ہے اور آپ کا فرض کہ وہ آپ کی زندگی اور ذات کے ہر پہلو سے باخبر رہیں اور آپ کو غلط راستے پر جانے سے روکیں، اپنے والدین کی روک ٹوک کو بُرا نہ جانیں بلکہ ایک نعمت سمجھیں کیوں کہ وہ آپ کو اُن کو ٹھوکروں اور بُرے تجربات سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں کہ جن سے وہ خود گزر چکے ہیں، لہٰذا جیسے وہ بچپن میں آپ کے دس بار سوال کرنے پر بنا کسی شکن کے مسکرا کر جواب دیتے تھے بالکل اُسی طرح آپ کا بھی یہ امتحان اور فرض ہے کہ بنا کسی شکن کے مسکرا کر اُن کے سو بار پوچھنے پر مسکرا کر جواب دیجیے۔جب بھی دُعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں سب سے پہلے اپنے والدین کے حق میں دُعا کریں ان شاء اللہ آپ کی سب دعائیں قبول فرمائی جائیں گے۔اگر آپ کے والدین حیات ہیں تب بھی اور اگر وفات پا چکے ہیں تب بھی اُن کے حق میں یہ دُعا ضرور کیا کریںرَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا﴾ [الإسراء: 23، 24]*اپنے والدین کے مطابق حکمِ الہٰی کے مطابق پیش آئیں:* ترجمہ: اور تیرے رب نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی عبادت مت کرو، اور تم (اپنے) ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو، اگر تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جاویں سو ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا ، اور ان سے خوب ادب سے بات کرنا ، اور ان کے سامنے شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیں جیساکہ انھوں نےمجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے___[الإسراء: 23، 24]اللہ پاک ہمیں ہمارے والدین سے مُحبت کرنے والا اور فرمانبردار بنائے۔(آمین اللھم آمین)

Comments