*3زرعی قوانین کی طرح5اگست 2019کے فیصلے بھی منسوخ کئے جائیں**جسٹس (ر)حسنین مسعودی کی وزیر اعظم سے اپیل* سرینگر/19نومبر/سی این آئی// جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے اُن فیصلوں کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے جن میں جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن سے محروم اور اس تاریخی ریاست کو دو حصو ں میں تقسیم کرکے مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کیا گیا۔ سی این آئی کے مطابق پارٹی کے رکن پارلیمان برائے جنوبی کشمیر جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 3متنازعہ زرعی قوانین کی منسوخی ہڈدھرمی اور سخت گیر پالیسی کی سیاست میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ گذشتہ ایک سا ل کے دوران ان متنازعہ قوانین کا غیر ضروری دفاع کرنا اور انہیں جواز بخشنا کافی نقصان دہ ثابت ہوا۔ اس عرصے میں 800کسانوں کی جانیں تلف ہوئیں اور کروڑوں کے املاک کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اعلان سے وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کی طرف سے اس احساس کو بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ اہم مسائل پر قانون سازی کو آگے بڑھانے سے پہلے مجوزہ قوانین کو جمہوری طریقوں کے تحت بحث و مباحثے اور وسیع عوامی مشاورت کے بعد ہی پیش کیا جانا چاہئے۔اُن کا کہنا تھا کہ زرعی قوانین کی منسوخی کا فیصلہ ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ”گھڑی کی سوئیاں پیچھے نہیں گمائی جاسکتی“ کے دعوے جیسا کچھ نہیں ہے اور جب بھی حالات تقاضا کرتے ہیں تو کسی بھی لئے گئے فیصلے کو کبھی بھی واپس لیا جاسکتا ہے یا اسے نئی شکل دی جاسکتی ہے۔حسنین مسعودی نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ 5 اگست 2019 کے فیصلوں کے معاملے میں بھی ایسی ہی نظرثانی کریں اور اُن فیصلوں کو منسوخ کریں جن کے تحت یکطرفہ، غیر آئینی اور غیر اخلاقی طور پر جموں و کشمیر کو خصوصی پوزیشن سے محروم کرکے دو حصوں میں بانٹ کر مرکزی زیر انتظام علاقے قرار دیئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین کی طرح 5اگست 2019کے فیصلے بھی تباہی اور بربادی کے علاوہ غیر یقینیت ، بے چینی اوربڑے پیمانے پر اعتماد کے فقدان کا سبب بن گئے ہیں۔ ان فیصلوں نے نئی دلی اور جموں کشمیر و لداخ کے لوگوں کے درمیان ایک وسیع خلیج پیدا کی ہے جس کا اعتراف خود وزیر اعظم نے بھی کیا ہے۔ مسعودی نے وزیر اعظم ہند سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں وکشمیر کی 4اگست 2019کی پوزیشن واپس بحال کریں اور اس کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ کے اندر مفاہمتی اور مصالحتی بات چیت کا سلسلہ شروع کریں اور خطے میں امن و امان کیلئے بھی وسیع تر مذاکرات کا آغاز کریں۔ مسعودی نے ملک کے سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور صحیح سوچ رکھنے والے لوگوں سے بھی اپیل کی کہ وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے احساسات، جذبات، اُمنگوں اور حقوق کیلئے ویسے ہی ہمارا ساتھ دیں جیسے انہوں نے کسانوں کے حقوق کی بحالی کیلئے دیا۔اُن کا کہنا تھا کہ کسانوں کی طویل عملی جدوجہد جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگوں اور سیاسی جماعتوں کے لئے بھی ایک سبق ہے کہ قلیل مدتی سیاسی فائدے نہیں بلکہ ثابت قدمی، آپسی اتحاد اور خلوص بالآخر حقیقی اہداف کے حصول کیلئے جدوجہد میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

Comments